وقار ضبط یہی دل کو دل بنا کے رہا
وقار ضبط یہی دل کو دل بنا کے رہا
جہاں سے درد اٹھا تھا وہیں سما کے رہا
مزاج یار تجھے کیوں وہ اعتبار تھا شاق
یہ آئے دن کا تلون جسے مٹا کے رہا
ہوا کے رخ پہ سنبھل کر چلی تو تھی کشتی
مگر وہ رخ تھا کہ طوفان ہی اٹھا کے رہا
ملال کو تھی یہ ضد اب ترا خیال نہ آئے
خیال آ کے رہا اور ملال جا کے رہا
تم اپنے ساتھ زمانے کو لے کے بدلے ہو
رضاؔ بھی بدلا مگر پاس کیا رضاؔ کے رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.