وقف نگاہ ناز مرا دل نہ ہو سکا
یہ آئنہ بھی ان کے مقابل نہ ہو سکا
آشفتگیٔ عشق کا حامل نہ ہو سکا
یعنی کوئی حریف غم دل نہ ہو سکا
بے گانگیٔ عشق کا عالم نہ پوچھئے
کوئی شریک بیکسیٔ دل نہ ہو سکا
جس میں کہ تیری یاد سے غافل رہا ہوں میں
وہ لمحہ میری زیست میں شامل نہ ہو سکا
کانوں میں اتنے پاس سے آئی صدائے دوست
مجھ کو یقین دوریٔ منزل نہ ہو سکا
جب تک جنون عشق کی شورش نہ مٹ گئی
دل ان کی بزم ناز کے قابل نہ ہو سکا
یوں تو خوشی بھی قبضۂ قدرت میں تھی مگر
غم کے بغیر تکملۂ دل نہ ہو سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.