وقت آفاق کے جنگل کا جواں چیتا ہے
وقت آفاق کے جنگل کا جواں چیتا ہے
میری دنیا کے غزالوں کا لہو پیتا ہے
عشق نے مر کے سوئمبر میں اسے جیتا ہے
دل سری رام ہے دلبر کی رضا سیتا ہے
اب بھی گھنشیام ہے اس دشت کا بوٹا بوٹا
برگ نے آج بھی انساں کے لیے گیتا ہے
جگمگاتی رہی اشکوں سے شب تار حیات
دیپ مالا کی طرح دور الم بیتا ہے
کوئی لہکا جو سر دار تو یزداں نے کہا
ابن آدم نے مہ و سال کا رن جیتا ہے
تجھے سجدوں کے عوض مل نہ سکی روح بشر
ہم نے سر دے کے خدائی کا بھرم جیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.