وقت آخر لے گیا وہ شوخیاں وہ بانکپن
وقت آخر لے گیا وہ شوخیاں وہ بانکپن
پھول سے چہرے تھے کتنے اور تھے نازک بدن
لوگ رکھتے ہیں دلوں میں آتش بغض و حسد
اور پھر کرتے ہیں شکوہ جل رہا ہے تن بدن
چل پڑے جب جانب منزل تو پھر اے ہم سفر
کیا سفر کی مشکلیں کیا دوریاں کیسی تھکن
ہم نہیں توڑیں گے اپنا اتفاق و اتحاد
کر چکے ہیں فیصلہ یہ اب سبھی اہل وطن
ان کی سازش ہے کہ بس نام وفا مٹتا رہے
میری کوشش ہے پھلے پھولے وفاؤں کا چلن
جشن ہوگا پھر وفا کا دوستی کا ایک دن
پھر سجے گی پیار کے احساس کی اک انجمن
جو بھی ہیں شایانؔ اہل ظرف ان کو خوف کیا
ان کے آگے سرنگوں ہیں وقت کے دار و رسن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.