وقت آخر کام جذب ناتمام آیا تو کیا
وقت آخر کام جذب ناتمام آیا تو کیا
ہچکیوں کی شکل میں ان کا پیام آیا تو کیا
رہ گئی رندوں میں جب ساغر اٹھانے کی نہ تاب
اب تغافل آشنا ساقی بہ جام آیا تو کیا
وقت ہی پر لے کے ابھرے گا پیام صبح نو
ڈوبتے سورج کو تاروں کا سلام آیا تو کیا
لطف تو جب ہے کہ جلوہ ہو بقدر ظرف دید
بن کے برق طور وہ بالائے بام آیا تو کیا
آفتاب صبح عشرت کی ضیائیں اور ہیں
شام غم لے کر اگر ماہ تمام آیا تو کیا
میکدہ ویراں ہوا بیزار مے کش ہو چکے
اب اگر ساقی بہ حسن انتظام آیا تو کیا
رہ گیا قائم زلیخائے محبت کا وقار
یوسف معصوم پر گر اتہام آیا تو کیا
اڑ چکی جب نیند آنکھوں سے بہ فیضان جنوں
اب سحر آئی تو کیا ہنگام شام آیا تو کیا
بات تو جب تھی کہ رہتے ہوش میں اپنے کلیم
جلوہ کھو جانے پہ انداز کلام آیا تو کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.