وقت مشکل میں بھی ہونٹوں پر ہنسی اچھی لگی
وقت مشکل میں بھی ہونٹوں پر ہنسی اچھی لگی
میرے خالق کو مری یہ بندگی اچھی لگی
ڈھو رہا تھا بس یوںہی میں آج تک اپنا وجود
تم سے مل کر مجھ کو اپنی زندگی اچھی لگی
بس لحاظاً پھینک کر سگریٹ کنارے ہو گیا
مجھ کو نسل نو کی یہ شرمندگی اچھی لگی
لب تمہارے میر کی اس پنکھڑی کے مثل ہیں
اس لئے مجھ کو میری تشنہ لبی اچھی لگی
خون کے رشتے ہوئے جب بھی کبھی نذر انا
بھائی کو محفل میں بھائی کی کمی اچھی لگی
صورت و سیرت کا وہ اتنا حسیں تھا امتزاج
اہل دانش کو مری دیوانگی اچھی لگی
چند اردو لفظ بھی شامل تھے جملوں میں ترے
اس لئے شاربؔ انہیں بولی تری اچھی لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.