وقت رخصت جو کوئی اشک گرا ہوتا ہے
وقت رخصت جو کوئی اشک گرا ہوتا ہے
اس سے اندازۂ تجدید وفا ہوتا ہے
مجھ کو انکار کی عادت ہے وگرنہ صاحب
آپ کا حکم درست اور بجا ہوتا ہے
زندگی آنکھ جھپکتے میں گزر جاتی ہے
کارواں وقت کا تیزی سے چلا ہوتا ہے
دستکیں بند کواڑوں پہ دئے جاتے ہو
جبکہ در اس کا ہر اک وقت کھلا ہوتا ہے
ان لکیروں میں سبھی ڈوب گئیں تدبیریں
کیا تلاطم مرے ہاتھوں میں لکھا ہوتا ہے
راستہ ایک ہے سب قافلے والوں کا مگر
عذر منزل پہ پہنچنے کا جدا ہوتا ہے
روح تک جسم سے اس طرح جدا ہوتی ہے
جیسے قیدی کوئی زنداں سے رہا ہوتا ہے
کیسے کہہ دوں کہ وہ موجود نہیں ہے عادلؔ
رات دن تو جسے پانے میں لگا ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.