وقت ہے کیوں اس قدر ٹھہرا ہوا
وقت ہے کیوں اس قدر ٹھہرا ہوا
زخم میرا اور بھی گہرا ہوا
راہ پر تنہا چلے جاتے تھے ہم
قافلہ صحرا میں تھا بھٹکا ہوا
ہر کوئی قاتل اسے لگنے لگا
سانس بھی لیتا ہے وہ ڈرتا ہوا
ہر قدم کو سوچ کر رکھے گا اب
حادثہ ہے راہ میں چلتا ہوا
ہوتے ہوتے ختم ہی ہو جائے گا
عمر کا سورج بھی ہے ڈھلتا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.