وقت اک دریا ہے دریا سب بہا لے جائے گا
وقت اک دریا ہے دریا سب بہا لے جائے گا
ہم مگر تنکے ہیں ہم تنکوں سے کیا لے جائے گا
اک عجب آشوب ہے کیوں بستیوں میں جلوہ گر
کیا یہ ہر انسان سے خوف خدا لے جائے گا
ہے تو خورشید حقیقت پر بڑا بے مہر ہے
دل سے جذبے آنکھ سے آنسو چرا لے جائے گا
بوریے پر بیٹھنے کا لطف ہی کچھ اور ہے
شہریار عصر اس تکیے سے کیا لے جائے گا
ہر گزر گاہ تمنا پر بہت سی گرد ہے
لیکن اس کو ایک ہی جھونکا اڑا لے جائے گا
عافیت کے دائروں میں یار سارے بند ہیں
کوئی موسم کوئی طوفاں اس سے کیا لے جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.