وقت جیسا ہے بہ ہر طور گزر جانا ہے
وقت جیسا ہے بہ ہر طور گزر جانا ہے
آج جو زندہ حقیقت ہے کل افسانہ ہے
کب جلی شمع تمنا ہمیں کچھ یاد نہیں
اتنا معلوم ہے جل کر اسے بجھ جانا ہے
میری وحشت نے ابھی پاؤں نکالے بھی نہ تھے
دل بے تاب نے ضد کی مجھے گھر جانا ہے
وا اگر باب مروت کو نہیں ہے ہونا
آج ہی کہہ دیں جو کل آپ کو فرمانا ہے
گردش وقت کا یہ جبر ہے شاید جو لوگ
صبح زندہ ہیں مگر شام کو مر جانا ہے
چشم بینا پہ لگی تہمت نظارہ یوں ہی
حد ادراک تلک تار نظر جانا ہے
غرق ہونا نہ کہیں خواب فراموشی میں
منہ اندھیرے ہی تمہیں راہیؔ اگر جانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.