وقت کا کیا ہے کہ وہ دشمن جانی ہے بہت
وقت کا کیا ہے کہ وہ دشمن جانی ہے بہت
تم نے دیکھی ہے جو تصویر پرانی ہے بہت
بے سکوں لمحے بکھرتے ہوئے یادوں کے نقوش
یہی اک آدھ محبت کی نشانی ہے بہت
جانے کس سمت یہ خوشیوں کو بہا لے جائے
ان دنوں درد کے دریا میں روانی ہے بہت
ڈوب جانے کا مجھے خوف ستاتا کیوں ہے
قد ہی چھوٹا ہے مرا اور نہ پانی ہے بہت
اس امڈتے ہوئے دریا سے رقابت کی ہوس
کون مانے گا کہ کشتی یہ پرانی ہے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.