وقت کا سیل رواں شام و سحر ہیں ہم لوگ
وقت کا سیل رواں شام و سحر ہیں ہم لوگ
جس کی منزل نہیں کوئی وہ سفر ہیں ہم لوگ
ہم سے مل کر بھی زمانہ نہیں واقف ہم سے
اہل دانش کے حجابات نظر ہیں ہم لوگ
زندگی کتنے اندھیروں سے عبارت ہے مگر
ظلمتوں کے لیے پیغام سحر ہیں ہم لوگ
اصطلاح رہ و منزل میں نہ ڈھونڈو ہم کو
رہرو منزل بے راہ گزر ہیں ہم لوگ
کھوئے کھوئے سے شب و روز کے ہنگاموں میں
کس کو معلوم کہ کس وقت کدھر ہیں ہم لوگ
اپنی بے ناموری وجہ گراں قدری ہے
ہاتھ لگ جائیں تو انمول گہر ہیں ہم لوگ
ہم کو سمجھو گے تو دنیا کو سمجھ پاؤ گے
ہمہ تن وقت کی خاموش نظر ہیں ہم لوگ
ہم سے قائم ہیں بہاریں چمن ہستی کی
لیکن اپنے لیے اک زخم جگر ہیں ہم لوگ
حسن کردار کو اسلاف کے جب دیکھتے ہیں
کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ کدھر ہیں ہم لوگ
کیا یقین آئے زمانے کے بدل جانے کا
کل بھی تھے آج بھی نشتر بہ جگر ہیں ہم لوگ
آرزو خیز ہو جو وضع کم آمیزی سے
شوقؔ وہ روشنیٔ فکر و نظر ہیں ہم لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.