وقت کا سورج جلن کے روپ میں جب آ گیا
وقت کا سورج جلن کے روپ میں جب آ گیا
سنگ تن پر دھوپ کے سیلاب کو روکا گیا
پست ہمت کے ذریعہ ہو گیا رد عمل
ہم کو بے مقصد دلاسا دے کے بہلایا گیا
بے زباں زخموں کو فرط خواہشات زیست کو
جو نہ سمجھا غیر ذمہ دار وہ سمجھا گیا
درد کی لہروں نے رکھا مضطرب انفاس کو
نام کے طوفاں سے جسم آرزو ڈھانپا گیا
آخری باتوں کی روپوشی کے وہ قائل نہ تھے
کہنے والوں کو مگر کہنے سے بھی روکا گیا
ہم بچاتے ہی رہے اس کو محبت سے حصیرؔ
اپنی حرکت سے مگر وہ خود یہاں پکڑا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.