وقت کے آسیب سے ڈر جائیں کیا
وقت کے آسیب سے ڈر جائیں کیا
موت سے بھی پہلے ہم مر جائیں کیا
بیچ میں در آئے ہے میری وفا
تہمتیں اس شوخ کے سر جائیں کیا
فرق عادت میں ابھی آیا نہیں
ہم حرم مے خانہ ہو کر جائیں کیا
ہو گئی ہے کیوں تمہاری آنکھ نم
ہم یہاں کچھ دیر رک کر جائیں کیا
زندگی کیا دل کشی کم تو نہیں
آپ کی خاطر سہی مر جائیں کیا
آج کل ماحول اچھا ہو گیا
دل میں جو ٹھانی ہے ہم کر جائیں کیا
جن میں ان کا قرب حاصل تھا خلشؔ
میری آنکھوں سے وہ منظر جائیں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.