وقت کے چہرے پہ چڑھتی دھوپ کا غازہ لگا
وقت کے چہرے پہ چڑھتی دھوپ کا غازہ لگا
کچھ مرے رنگ سخن کا اس سے اندازہ لگا
ایک لفظ کن امین عالم امکاں ہزار
ایک اک لمحے سے تو صدیوں کا اندازہ لگا
ٹوٹ جاتا ہوں شکستہ آئنہ کو دیکھ کر
جب کبھی خود سے ملا ہوں زخم اک تازہ لگا
اک نہ اک آسیب چپکے سے ابھی در آئے گا
بند کر گھر کے دریچے لاکھ دروازہ لگا
سوچتا کیا ہے مقدر آزمانا شرط ہے
کھل ہی جائے گا دریچہ کوئی آوازہ لگا
چلچلاتی دھوپ کی نظروں نے تاکا ہے وہیں
سبز ٹہنی پر اگر اک پھول بھی تازہ لگا
عجز اعجاز سخن ہے معنیٔ ایجاد فن
قیمت عرض ہنر کا کچھ تو اندازہ لگا
- Nama-e-Gul
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.