وقت کے چہرے پہ اک گہری نظر رکھتا تھا وہ
وقت کے چہرے پہ اک گہری نظر رکھتا تھا وہ
تھا تو دیوانہ مگر سب کی خبر رکھتا تھا وہ
اس کی ہمت خود تھی اس کے عزم کی آئینہ دار
ساتھ میں اپنے سدا گرد سفر رکھتا تھا وہ
مجھ کو اس کے جھوٹ کو سچ مان لینا ہی پڑا
گفتگو میں اپنی اس درجہ اثر رکھتا تھا وہ
قید تھا مٹھی میں اس کی ماہ و اختر کا جہاں
دسترس اپنی عروج عرش پر رکھتا تھا وہ
وقت آخر جو پڑا تھا شہر کے فٹ پاتھ پر
لوگ تو کہتے تھے اپنے پاس گھر رکھتا تھا وہ
کھودتا رہتا تھا اکثر جس سے فکروں کے پہاڑ
پاس ایسا تیشۂ علم و ہنر رکھتا تھا وہ
پھیکے پڑ جاتے تھے اس کے قہقہوں سے درد و غم
اپنے سینے میں زکیؔ ایسا جگر رکھتا تھا وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.