وقت کے ہاتھوں مجبور ہوتے گئے
وقت کے ہاتھوں مجبور ہوتے گئے
تم کسی سے بہت دور ہوتے گئے
دھول قدموں کی چہرے پے کیا مل لیا
اور بھی ہم تو پر نور ہوتے گئے
اس طرح ہم نے ان کو نکارا کہ پھر
وہ ہمیں اور منظور ہوتے گئے
جانے کیا چیز پاس ان کے آتی رہی
ان کی نظروں سے ہم دور ہوتے گئے
میری غزلوں میں نام ان کا آتا رہا
دھیرے دھیرے وہ مشہور ہوتے رہے
میری یادیں ہوا بن کے اڑتی رہیں
سارے قصے بھی کافور ہوتے گئے
ان کی یادوں نے بیمار مجھ کو کیا
اور ادھر وہ بھی بھرپور ہوتے گئے
دور رکھا بہکنے سے مجھ کو مگر
اور نشے میں خود چور ہوتے گئے
جن کو سمجھا تھا معمولی ہیں زخم یہ
انجناؔ وہ تو ناسور ہوتے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.