وقت کے کان کون بھر رہا ہے
وقت کے کان کون بھر رہا ہے
وقت ویسے بھی تو گزر رہا ہے
سال دو چار پیچھے ہو گئے ہیں
آئنہ دیکھ کر سنور رہا ہے
کون رہتا ہے پار دریا کے
یہ جو پانی ہے کیوں بپھر رہا ہے
یہ اداسی بھی بے سبب تو نہیں
دل کسی جستجو میں مر رہا ہے
تھام کر ہاتھ میرا ہاتھوں میں
بات بے بات کیوں مکر رہا ہے
دور ہی رہیے دور تر رہیے
آپ سے کون بات کر رہا ہے
میرا سایہ بھی میرے ساتھ نہیں
کیا کوئی میرا ہم سفر رہا ہے
کتنے بونے ہوئے ہیں وہ ثابت
خبط جن کا ہمارے سر رہا ہے
ایک وحشت کا باب ختم ہوا
ایک نشہ تھا جو اتر رہا ہے
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.