وقت کے زیر و زبر میں نہیں رکھا جاتا
وقت کے زیر و زبر میں نہیں رکھا جاتا
مستقل ذہن کو ڈر میں نہیں رکھا جاتا
جس میں منزل ہی ملے چھالے وغیرہ نہ ملے
پاؤں اس راہ گزر میں نہیں رکھا جاتا
اس لیے بھی تجھے اپنا نہ بنایا ہم نے
شاہزادی کو کھنڈر میں نہیں رکھا جاتا
دیکھتا ہوں جو گھر اپنا تو یہ آتا ہے خیال
اتنی تنہائی کو گھر میں نہیں رکھا جاتا
ورنہ خرگوش کو کچھوا بھی ہرا دیتا ہے
شوق آرام سفر میں نہیں رکھا جاتا
ہم نے رکھے ہیں کئی دوست بھی دشمن جیسے
سب سے یہ زخم جگر میں نہیں رکھا جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.