وقت کی برف ہے ہر طور پگھلنے والی
وقت کی برف ہے ہر طور پگھلنے والی
دن بھی ہے زیر سفر شام بھی ڈھلنے والی
عشق سائے کی طرح ساتھ چپک جاتا ہے
یہ بلا تو نہ کسی طور ہے ٹلنے والی
ہم وہ پہیے جو اگر ساتھ برابر نہ چلے
ایک میٹر بھی یہ گاڑی نہیں چلنے والی
ایک دھڑکا ہے مرے دل کو خبرداری کا
ایک خواہش ہے مرے ذہن میں پلنے والی
زرد کہہ کر نظر انداز کیا تھا جس کو
اب وہی شاخ ہوئی پھولنے پھلنے والی
ہے عجب وقت کی ہولی کہ ہر اک چکر پر
سوئی چہرے پہ نیا رنگ ہے ملنے والی
دائرہ توڑا تو حیرت ہی در آئی ذیشانؔ
اب یہ حیرت نہیں اندر سے نکلنے والی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.