وقت کی تیز روی دیکھ کے ڈر جاتے ہیں
وقت کی تیز روی دیکھ کے ڈر جاتے ہیں
لوگ جیتے ہیں کچھ اس طرح کہ مر جاتے ہیں
زندگانی تری عظمت کو بڑھانے والے
مسکراتے ہوئے مقتل سے گزر جاتے ہیں
بزم یاراں ہو کہ دشت شب تنہائی ہو
زخم بھرنے پہ جب آتے ہیں تو بھر جاتے ہیں
یہ شب و روز بھی اوراق پریشاں کی طرح
بارہا وقت کی آندھی میں بکھر جاتے ہیں
کتنی یادوں سے الجھتی ہے مری تنہائی
کتنے طوفان مرے سر سے گزر جاتے ہیں
دور رہ کر بھی کبھی شکوۂ دوری نہ رہا
آپ ہی آپ ہیں جس سمت جدھر جاتے ہیں
اپنی پلکوں پہ سجائے ہوئے اشکوں کے چراغ
کچھ تو کہئے کہ رئیسؔ آپ کدھر جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.