وقت مجبور اپنی عادت سے
وقت مجبور اپنی عادت سے
بدلے لمحوں کو اپنی چاہت سے
کب رہا شوق جیتنے کا ہمیں
ہارتے ہی رہے ہیں قسمت سے
اس کی ہی بے رخی کا ہے انجام
ہم ہوئے دور اس کی الفت سے
درد غم رنج آہیں خاموشی
اور پایا ہے کیا محبت سے
اس نے کر لی ہی خود کشی آخر
تھا پریشاں وہ اپنی غربت سے
دو نگاہوں سے داؤں کھیلا پھر
لے گئے دل کو وہ شرارت سے
ہم کو بننا زمانے کے جیسا
آ گئے تنگ ہم شرافت سے
سارتھیؔ تو بھی اب بدل خود کو
سیکھ کچھ تو بدلتی قدرت سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.