وقت نے لوٹے ہیں ہستی کے خزانے کتنے
وقت نے لوٹے ہیں ہستی کے خزانے کتنے
خاک کا ڈھیر ہوئے قصر نہ جانے کتنے
خواب احساس نظر یاد تصور دھڑکن
میں نے تیرے لئے رکھے ہیں ٹھکانے کتنے
آج منزل پہ پہنچ کر مجھے احساس ہوا
راہ میں چھوٹ گئے دوست پرانے کتنے
دل وہ پنچھی ہے کبھی دام میں آتا ہی نہیں
چوک جاتے ہیں نگاہوں کے نشانے کتنے
جب بھی تعبیر کی آنکھوں سے ملائیں آنکھیں
روح کو چھید گئے خواب سہانے کتنے
دامن صبر نہ چھوڑیں گے کبھی اہل وفا
تم بناؤ گے مری جان بہانے کتنے
کیا بتاؤں میں رہ شعر و سخن میں اے اطیبؔ
نقش چھوڑے ہیں مری فکر رسا نے کتنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.