وقت نے سب تحریر کیا مرے خد و خال پہ کیا گزری
وقت نے سب تحریر کیا مرے خد و خال پہ کیا گزری
تیرے بعد جو ساتھ چلے تھے ان مہ و سال پہ کیا گزری
دست کرم نے داد تو پائی داد و دہش کی محفل میں
دست کرم نے یہ نہیں سوچا دست سوال پہ کیا گزری
خون ہے لفظوں آوازوں میں خاموشی میں لاشیں ہیں
مصلحتوں کے عہد میں دیکھو شہر خیال پہ کیا گزری
نور سحر میں نہانے والے شب آسودہ کیوں سوچیں
جس کا لہو تھا رونق شب اس شمع جمال پہ کیا گزری
سب کی نگاہیں تم پر ہیں کیا پوچھے کوئی ایسے میں
تم کو دیکھ کے جو گم صم ہے اس بے حال پہ کیا گزری
قیسیؔ صاحب بستی بستی کھوٹے سکوں کا ہے چلن
یہ مت پوچھو اہل ہنر کے حسن کمال پہ کیا گزری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.