وقت سے پہلے درختوں پہ ثمر آنے لگے
وقت سے پہلے درختوں پہ ثمر آنے لگے
رات آئی بھی نہیں خواب سحر آنے لگے
میں نے پہلا ہی قدم رکھا ہے دریا میں ابھی
خیر مقدم کے لئے کتنے بھنور آنے لگے
کیا خطا ہو گئی سرزد میں اسی سوچ میں ہوں
سنگ کے بدلے مری سمت گہر آنے لگے
اس لئے ظل الٰہی سے خفا ہیں راتیں
ان کے ایوان میں کیوں خاک بسر آنے لگے
آپ کچھ اور ہیں عاشق اسے کہتے ہیں میاں
جس کو ہر چیز میں محبوب نظر آنے لگے
خیر مانگیں کسی دشمن کے لئے اب عالمؔ
عین ممکن ہے دعاؤں میں اثر آنے لگے
- کتاب : Khayalabad (Pg. 77)
- Author : Alam khursheed
- مطبع : Alam khursheed (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.