وقت سوچوں کی مسافت کا صلہ بھی دے گا
وقت سوچوں کی مسافت کا صلہ بھی دے گا
دشت امکاں کسی منزل کا پتا بھی دے گا
جس نے تاریک گپھاؤں کا سفر بخشا ہے
وہی افکار و تخیل کو ضیا بھی دے گا
میں بھلا کون کہ اندیشۂ فردا میں گھلوں
کھیتیاں جس نے اگائی ہیں گھٹا بھی دے گا
اس توقع پہ قدم ہو گئے پتھر شاید
اک دریچہ مجھے دھیرے سے صدا بھی دے گا
ہائے وہ شخص کہ جی بھر کے ستائے گا مجھے
اور پھر چین سے سونے کی دعا بھی دے گا
مجھ کو جھٹلائے گا تردید کرے گا میری
دوست ہے جرم رفاقت کی سزا بھی دے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.