ورائے عشق اپنا روپ برسانے کہاں جاتے
ورائے عشق اپنا روپ برسانے کہاں جاتے
تمہاری خوش نما آنکھوں کے پیمانے کہاں جاتے
حریم ناز میں جلووں پہ پابندی بہت کچھ تھی
مگر ہم بھی دل ناداں کو بہلانے کہاں جاتے
تمنا نے ترے جلووں کی دیوانہ بنایا تھا
اگر پردہ نہ اٹھ جاتا تو دیوانے کہاں جاتے
مرا ذوق نظر آخر کسی کے کام ہی آیا
گلابی عارضوں کے نرم پیمانے کہاں جاتے
نظر کے سامنے آ کر سجا دی زندگی تم نے
محبت میں یہ اہل دل خدا جانے کہاں جاتے
بہت آسانیاں کر دیں نگاہوں کے تصادم نے
انہیں ہم اپنے دل کی بات سمجھانے کہاں جاتے
ابھی تک چاندنی راتوں میں دل پر رقص کرتے ہیں
تمہاری یاد کے رنگین افسانے کہاں جاتے
اسی جانب سے کچھ دل کو سہارا مل گیا ورنہ
یہ اہل غم شکست دل کو دہرانے کہاں جاتے
نظر کی لغزشوں سے بات دل کی کھل گئی سیفیؔ
ہم اس محفل میں اتنی جلد پہچانے کہاں جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.