ورق ہے میرے صحیفے کا آسماں کیا ہے
ورق ہے میرے صحیفے کا آسماں کیا ہے
رہا یہ چاند تو شاید تمہارا چہرا ہے
جو پوچھتا تھا مری عمر اس سے کہہ دینا
کسی کے پیار کے موسم کا ایک جھونکا ہے
سمٹ گیا تھا اندھیروں کو دیکھ کر لیکن
سحر کے ساتھ مرے راستے میں بکھرا ہے
جسے بچاتا رہا تھا میں آبرو کی طرح
وہ لمحہ آج مری مٹھیوں سے پھسلا ہے
فضا کی شاخ پہ لفظوں کے پھول کھلنے دو
جسے سکوت سمجھتے ہو زرد پتہ ہے
ابھی تو میرے گریباں میں ہے تری خوشبو
ترے بدن پہ ابھی میرا نام لکھا ہے
ہر ایک شخص کو امید بس اسی سے ہے
ہمارے شہر میں وہ ایک ہی تو رسوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.