ورق ورق پہ فسانہ بکھرنے والا تھا
ورق ورق پہ فسانہ بکھرنے والا تھا
بچا لیا مجھے اس نے میں مرنے والا تھا
شگفتہ پھول پریشاں ہوا تو غم نہ کرو
کہ وہ تو یوں بھی ہوا میں بکھرنے والا تھا
میں اس کو دیکھ کے پھر کچھ نہ دیکھ پاؤں گا
یہ حادثہ بھی مجھی پر گزرنے والا تھا
پہاڑ سینہ سپر ہو گیا تھا میرے لئے
وگرنہ مجھ میں سمندر اترنے والا تھا
میں بے قصور ہوں یہ فیصلہ ہوا ورنہ
میں اپنے جرم کا اقرار کرنے والا تھا
امڈ پڑا تھا جو سیلاب ہجر تنہائی
وہ شہر دل کو بھی غرقاب کرنے والا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.