ورق ورق پہ فسانا ہوا اڑا لے گی
ورق ورق پہ فسانا ہوا اڑا لے گی
زیاں کرے گی خود اپنا ہمارا کیا لے گی
لہو کے نشے میں ملبوس بھی اتارے گی
بلائے جاں ہے ہر اک حربہ آزما لے گی
ہوائے تازہ ہے چھو لے گی سوختہ جاں کو
میں اور دے بھی سکوں کیا مری دعا لے گی
بھگت چکا ہو جو بنجر کا غم وہی جانے
سمندروں کو خلا در خلا اچھالے گی
ہے اب بھی وقت پہاڑوں کا آسرا ڈھونڈو
یہ تھمنے والی نہیں بستیاں بہا لے گی
بڑی فراخ دلی سے دیا تھا بوسۂ لب
کسے خبر تھی مری قوت نوا لے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.