Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وسیلے کامرانی کے حصول زر میں رکھے ہیں

شہزاد قمر

وسیلے کامرانی کے حصول زر میں رکھے ہیں

شہزاد قمر

MORE BYشہزاد قمر

    وسیلے کامرانی کے حصول زر میں رکھے ہیں

    کہ سیدھے راستے بھی تو کسی چکر میں رکھے ہیں

    مرے دشمن کو مجھ پر وار کرنے کی ضرورت کیا

    اسے معلوم ہے کیا لوگ اس لشکر میں رکھے ہیں

    مجھے رکھا تو رکھا شک بھری نظروں کے پہرے میں

    جو دشمن تھے مرے یاروں نے اپنے گھر میں رکھے ہیں

    جو آنکھوں کو نہیں حسب ضرورت دیکھنے دیتے

    کچھ ایسے آئنہ بھی دھوپ کے منظر میں رکھے ہیں

    کئی اسرار ہیں کھلتے نہیں جو ذہن آدم پر

    کئی نکتے ہیں جو تفہیم خیر و شر میں رکھے ہیں

    یہاں بس ایک ایماں کی ہی گنجائش نہیں نکلی

    ہزاروں وسوسے یوں تو دل کافر میں رکھے ہیں

    اب اتنا زور سے بھی چیخنا اچھا نہیں لگتا

    قیامت ہی سہی گو عرصۂ محشر میں رکھے ہیں

    گواہی کون دینے آئے گا ایسی عدالت میں

    کٹہرے بھی جہاں قاتل نے اپنے گھر میں رکھے ہیں

    اور اب سجدے سے اٹھنے کی سکت بھی کس میں باقی ہے

    ہمارے رزق اے معبود کس پتھر میں رکھے ہیں

    ہمیں شہزادؔ اپنے آپ سے ہی پوچھنا ہوگا

    جہاں میں اک ہمی کیوں پاؤں کی ٹھوکر میں رکھے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے