وصل ارزاں وقت کی لیکن فراوانی گئی
وصل ارزاں وقت کی لیکن فراوانی گئی
بڑھ گئی جتنی سہولت اتنی آسانی گئی
معصیت کا ذکر کیا ہے معصیت پہلے بھی تھی
رنج تو یہ ہے گناہوں سے پشیمانی گئی
عشق بھی دل سے کیا جوگی بنے وحشت بھی کی
کیا ہوا کچھ تو کہو کیا وضع حیوانی گئی
ایک لمبا فاصلہ ہے جان سے پہچان تک
شکل جو جانی گئی وہ بھی نہ پہچانی گئی
پہلے بھی سیلاب آتے تھے مگر کیا اس قدر
اب کے تو برسات میں ہر فصل بارانی گئی
زیر لب اک لفظ نے کیسا ہمیں چونکا دیا
پل ہی پل میں خانقاہیؔ سب ہمہ دانی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.