وصل بھرپور رہا ہجر بھی بھرپور بنا
وصل بھرپور رہا ہجر بھی بھرپور بنا
زخم ناخن سے کھرچتے ہوئے ناسور بنا
اس نے اک عمر مرے ساتھ اذیت جھیلی
اب کے سائے کو مرے جسم سے کچھ دور بنا
آنکھ بے نور سہی کان تو سن سکتے ہیں
ایسا کچھ بول مری آنکھ کو پر نور بنا
میرے لہجے کو چرا کر ہوا نامی کوئی
میرے اشعار چرا کر کوئی مشہور بنا
میری سچائی بیاں کر مرے اشعار کے ساتھ
میری تصویر بنا اور بدستور بنا
میں تو شاعر تھا مگر پیٹ کی خاطر عارفؔ
بار غم سہہ نہ سکا بندۂ مزدور بنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.