وصل ہی وصل رہے ہجر کا امکان نہ ہو
وصل ہی وصل رہے ہجر کا امکان نہ ہو
اے مرے دوست یہ رشتہ کبھی بے جان نہ ہو
ایک قیدی کی تمنا ہے نیا شہر ملے
شہر ایسا کہ جہاں پر کوئی زندان نہ ہو
دل کو راس آئی ہیں یہ مشکلیں مشکل سے بہت
اب میں یہ چاہتا ہوں زندگی آسان نہ ہو
بات تجھ سے ترے انداز میں ہی کر رہا ہو
میرے لہجے کی اکڑ سن کے تو حیران نہ ہو
اس قدر تنگ ہیں مایوس نگاہیں اس کی
موت بھی سامنے آئے تو پریشان نہ ہو
کس کے آگے یہ ملائک کی جبینیں خم ہیں
جس کو سجدہ یہ ہوا ہے کہیں انسان نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.