وصل کا عیش کہاں پر غم ہجراں تو ہے
لب خنداں تو نہیں دیدۂ گریاں تو ہے
آرزو اور تو کچھ ہم کو نہیں دنیا میں
ہاں مگر ایک ترے ملنے کا ارماں تو ہے
حال کیا پوچھے ہے حیرت کدۂ دہر کا دیکھ
آئنہ یاں کا ہر اک دیدۂ حیراں تو ہے
دام سے خط کے چھٹا دل تو نہیں خاطر جمع
قید کرنے کو ابھی زلف پریشاں تو ہے
لے چلا دل کو جو وہ شوخ تو ہمدم نہ بلا
آپھی آوے گا وہ ہم پاس ابھی جاں تو ہے
گو نہ ہو عیش کا اسباب میسر تو نہ ہو
واسطے دل کے غم و درد کا ساماں تو ہے
ایک ہی دم میں کیا سر کو جدا خوب کیا
تیغ کا تیری یہ سر پر مرے احساں تو ہے
گو ہوئے جیب کے ٹکڑے تو نہیں غم ہم کو
چاک کرنے کو ہمارا ابھی داماں تو ہے
جو پڑے عشق کی آفت میں وہی جانے حسنؔ
خلق کے کہنے میں یوں عاشقی آساں تو ہے
- Deewan-e-Meer Hasan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.