وصل کی اذیت سے خواب کو بچایا کر
ہجر ملنے آئے تو پیار سے بٹھایا کر
اس نے خط میں لکھا ہے روز شام ہوتے ہی
گاؤں کے درختوں پر گھونسلے بنایا کر
شام غم کے خیموں سے جب چراغ بجھتے ہوں
عشق کے مسافر کو راستہ دکھایا کر
پھر کسی کہانی میں دشت کے منڈیروں پر
دن ڈھلے پرندوں کو لوریاں سنایا کر
داستاں سرائے میں آگ بجھنے والی ہے
آگ کے الاؤ کو داستاں بنایا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.