وصل کی تو کبھی فرقت کی غزل لکھتے ہیں
وصل کی تو کبھی فرقت کی غزل لکھتے ہیں
ہم تو شاعر ہیں محبت کی غزل لکھتے ہیں
پڑھیے ان کو کسی کاغذ پہ نہیں سرحد پر
اپنے خوں سے جو شہادت کی غزل لکھتے ہیں
رہنما اپنے وطن کے بھی ہیں کتنے شاطر
وہ شہادت پہ سیاست کی غزل لکھتے ہیں
تم نے مزدور کے چھالے نہیں دیکھے شاید
اپنے ہاتھوں پہ وہ محنت کی غزل لکھتے ہیں
ملک ایسے بھی ہیں کچھ خاص پڑوسی اپنے
سرحدوں پہ جو عداوت کی غزل لکھتے ہیں
ہم سبھی چین سے سوتے ہیں مگر راتوں میں
فوج والے تو حفاظت کی غزل لکھتے ہیں
شوق لکھنے کا بہت ہم کو بھی ہے لیکن ہم
سونے کے پین سے غربت کی غزل لکھتے ہیں
- کتاب : Main Ashok Hoon Main Mizaj Bhee (Pg. 34)
- Author : Ashok Mizaj Badr
- مطبع : Shere Acadami, Bhopal (2017)
- اشاعت : 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.