وصل کو ہجر کی دوا سمجھے
وصل کو ہجر کی دوا سمجھے
ہائے یہ آج کل کے نا سمجھے
ایک بچے کی توتلی باتیں
تم نہ سمجھے تو اور کیا سمجھے
میں ترے مسئلے میں پڑ گیا ہوں
اب مرے مسئلے خدا سمجھے
ایک آزر نے دست کاری کی
لوگ پتھر کو دیوتا سمجھے
چند مصرعے گڑھے غزل کہہ لی
اور خود کو بہت بڑا سمجھے
اک مثلث کے تین کونے ہیں
بیچ میں دائرہ ہے کیا سمجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.