وصل میں آپس کی حجت اور ہے
وصل میں آپس کی حجت اور ہے
اس شکر رنجی میں لذت اور ہے
کچھ نہیں وعدہ خلافی کا گلہ
آپ سے ہم کو شکایت اور ہے
صبح ہوتے ہی بدل جائے گی آنکھ
رات بھر ان کی عنایت اور ہے
وعظ کہتا ہے جو مے خانے کے پاس
مے کشو واعظ کی نیت اور ہے
سانس اکھڑی ہے ترے بیمار کی
اب کوئی دم کی مصیبت اور ہے
حوریں بھی اچھی ہیں اے زاہد مگر
ان پری زادوں کی صورت اور ہے
علم جوہر ہے حفیظؔ انسان کا
سچ ہے لیکن آدمیت اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.