وصل میں بھی ہجر کو محسوس کر کے آ گئے ہم
وصل میں بھی ہجر کو محسوس کر کے آ گئے ہم
دل لگانے کو گئے تھے آنکھ بھر کے آ گئے ہم
ٹوٹنا پھر آنکھ بھرنا کر رہے ہیں ہم مسلسل
موت سے پہلے ہی کتنی بار مر کے آ گئے ہم
بزم میں پوچھا کسی نے بے وفا کا نام کیا ہے
اور اس کے نام سے دیوار بھر کے آ گئے ہم
بات ہے معیار کی تو میکدے جاتے نہیں ہیں
پر نشے میں ہیں نشہ الفت کا کر کے آ گئے ہم
مسئلہ کرنے لگا تھا دل بھلانے میں اسے تب
ہاتھ پکڑا اور دل ہاتھوں میں دھر کے آ گئے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.