وصل میں دل زعفرانی ہو گیا
وصل میں دل زعفرانی ہو گیا
ایسے مہکا رات رانی ہو گیا
یہ جو دریا ہے فغاں پربت کی ہے
درد سینہ میں تھا پانی ہو گیا
میری چاہت بھی سراب وصل ہے
ہاں افق میں تیرا ثانی ہو گیا
کچھ تو پاس ہجر رکھتا یار وہ
اس کا تن تو کہکشانی ہو گیا
عشق نے مجھ سے کنارا کر لیا
اے خدا میں غیر فانی ہو گیا
صرف اس نے اک نظر دیکھا مجھے
پھر مرا سب کچھ کہانی ہو گیا
روح اشکوں سے گھری ہے زیست کے
میں جزیرے کی نشانی ہو گیا
ہے ازل سے بس اجل تک کا سفر
سب اثاثہ بے معانی ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.