وصل مشکل ہی سہی دیدار ہونا چاہئے
وصل مشکل ہی سہی دیدار ہونا چاہئے
کانچ کا اک روزن دیوار ہونا چاہیے
ہو چکی حد فیصلہ اک بار ہونا چاہئے
یہ تماشا اب سر بازار ہونا چاہئے
ظرف ہونا چاہئے معیار ہونا چاہئے
آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہئے
لطف منزل پہ پہنچنے کا یقیناً آئے گا
شرط یہ ہے راستہ دشوار ہونا چاہئے
ڈوبتی ہو نبض لیکن ہوش کی باتیں کرے
آدمی کو اس طرح بیمار ہونا چاہئے
بیچ کر ایمان دنیا کی خریداری ہوئی
شہر بھر میں آپ کا ستکار ہونا چاہئے
ہے بہت آسان تقسیم وراثت دوستو
بھائیوں میں جذبۂ ایثار ہونا چاہئے
کچھ اشارہ بھی کنایہ بھی ہو کچھ تمثیل بھی
کچھ غزل کے شعر کو تہہ دار ہونا چاہئے
ناقدان فن کا استقبال ہے ساجدؔ مگر
ناقدوں کو غیر جانب دار ہونا چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.