وصل اس ستم شعار کا دشوار بھی نہیں
وصل اس ستم شعار کا دشوار بھی نہیں
اقرار بھی نہیں ہے تو انکار بھی نہیں
مایوسیوں نے کی ہیں وہ خانہ خرابیاں
اب دل میں شوق لذت آزار بھی نہیں
پردہ سے مت سناؤ مجھے لن ترانیاں
موسیٰ صفت ہیں طالب دیدار بھی نہیں
عذر وصال کر کے مجھے ذبح کر دیا
کہتے ہو میرے ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
اے صبر رفتہ عاشق ناشاد المدد
شب ہائے ہجر میں کوئی غم خوار بھی نہیں
مانگوں دعائے مرگ عدو آہ کس طرح
لذت فزائے دل الم یار بھی نہیں
احباب دینے جاتے ہیں کندھا نہ جاتے کیوں
ایسی تو میری لاش گراں بار بھی نہیں
اکبرؔ کے شعر سن کے جلے جاتے ہیں عدو
کہتے ہیں گرم آپ کے اشعار بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.