Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وینٹیلیٹر جسم کو نقلی سانسوں سے بھرتا تھا

اسامہ ذاکر

وینٹیلیٹر جسم کو نقلی سانسوں سے بھرتا تھا

اسامہ ذاکر

MORE BYاسامہ ذاکر

    وینٹیلیٹر جسم کو نقلی سانسوں سے بھرتا تھا

    میں زندہ تھا اخراجات کے بوجھ تلے مرتا تھا

    ٹیڑھے میڑھے آلے لے کے جسم پہ ٹوٹ پڑے ہیں

    شاید جان گئے ہیں حسن کی میں پوجا کرتا تھا

    ہیلی‌ کاپٹر دھیرے دھیرے اٹھا زمیں تھرائی

    میرے دل کی یہ حالت تو اسٹیشن کرتا تھا

    سڑک پہ پیلے پیلے بیریر سب کا رستہ روکیں

    لیکن میں چلنے کا رسیا رکنے سے ڈرتا تھا

    ریڈ لائٹ پہ ننگا بچہ کرتب دکھلاتا تھا

    روز کا چلنے والا راہی روز عش عش کرتا تھا

    کیفے کافی ڈے میں ڈیٹ پہ لیٹ ہوئے تھوڑے سے

    ہاتھ نہ آیا جیون بھر جنموں کا دم بھرتا تھا

    دھرنے پہ بیٹھنے والے پاگل پچھڑی ذات کے تھے سب

    ڈی ایس ایل آر والا بس فوٹو سیزن کرتا تھا

    اک تصویر میں لہرایا نیلی ساڑی کا پلو

    ایک دوانہ اس تصویر پہ می رقصم کرتا تھا

    رات کے ساتھ جو بات گزرتی شام کو واپس لاتا

    شام ڈھلے سے رات گئے تک روز یہی کرتا تھا

    شیکسپئیر نے جو لکھا ہے اس کی اپنی قیمت

    میں تھا اردو والا آغا حشرؔ کا دم بھرتا تھا

    رات کے دل میں جھانکتے جھانکتے رات گزرتی ساری

    صبح الارم سن لیتا تھا پھر بستر کرتا تھا

    خود کو نطشہ زادہ کہتا پر سونے سے پہلے

    انگریزی میں کرسی پڑھ کر خود پر دم کرتا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے