وداع شام بھی تنویر ہو رہی تھی کہیں
وداع شام بھی تنویر ہو رہی تھی کہیں
سو اپنی خاک بھی اکسیر ہو رہی تھی کہیں
کوئی کہ نیند سے بیدار ہو رہا تھا کہیں
کسی کے خواب کی تعبیر ہو رہی تھی کہیں
کہیں پہ جلدی سے تخلیق ہو رہا تھا جہاں
کہیں پہ صورت تاخیر ہو رہی تھی کہیں
فنا بقا پہ کہیں رکھ رہے تھے لوگ اسے
اور اس کے حسن کی تفسیر ہو رہی تھی کہیں
یہاں پہ نیم شبی نے پڑاؤ ڈال لیا
وہاں پہ صبح کہ تقدیر ہو رہی تھی کہیں
ہمارے ہونے سے اقرارؔ مدتوں پہلے
ہمارے ہونے کی تدبیر ہو رہی تھی کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.