وغا میں کوئی بھی ایسا عدو نہیں آیا
وغا میں کوئی بھی ایسا عدو نہیں آیا
ہماری تیغ پہ جس کا لہو نہیں آیا
یہ مت سمجھ کہ مجھے جاں عزیز ہے اپنی
اگر کبھی تہ خنجر گلو نہیں آیا
ہماری پرسش احوال کے لیے اکثر
ترا خیال تو آیا ہے تو نہیں آیا
وہ ناتواں تھا کہ تیغ عدو کے چلنے پر
مرے وجود سے باہر لہو نہیں آیا
میں ایسا پیڑ ہوں جس پر بہار ہو کہ خزاں
کسی بھی دور میں بار نمو نہیں آیا
وہ ناامید ہوا ہوں خدا کے ہوتے ہوئے
مری زبان پہ لا تقنطو نہیں آیا
محاذ عشق سے ناکام آ گیا لیکن
خدا کا شکر کہ بے آبرو نہیں آیا
کہیں نہ پھر سے اماوس نے گھیر رکھا ہو
جو چاند آج سر آب جو نہیں آیا
ہاں وہ طبیب تو آیا تھا نیشتر کے لیے
برائے زحمت کار رفو نہیں آیا
مجھے پتہ ہے محبت ہے کیا ہوس ہے کیا
سو اس کو دیکھ تو آیا ہوں چھو نہیں آیا
وہ عکس مجھ کو مکمل دکھائی دے کیسے
جو آئنے میں کبھی ہو بہو نہیں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.