ویران گھر ہے رونق بازار بھی نہیں
ویران گھر ہے رونق بازار بھی نہیں
میں ٹوٹ جاؤں اس کے کچھ آثار بھی نہیں
اے شیخ جب تو واقف کردار بھی نہیں
جا احترام جبہ و دستار بھی نہیں
سورج نے میری ضد میں شجر سارے کھا لیے
مجھ کو خیال سایۂ دیوار بھی نہیں
اب کیا کہوں کہ کہنے کا کچھ تو جواز ہو
جب وہ نہیں تو لذت اظہار بھی نہیں
بڑھتی ہی جا رہی ہے مرے دل کی کشمکش
وہ با وفا ہے اور وفادار بھی نہیں
استاد نے یہ کہہ کے غزل منہ پہ مار دی
طرحی غزل ہے اور طرح دار بھی نہیں
اب شعر ہیں تو کچھ تو ہنر چاہیے میاں
ہاں ٹھیک ہے یہ دفتر اسرار بھی نہیں
خود کو مٹا سکو تو مری اقتدا کرو
پاس انا بھی اور در یار بھی نہیں
تو ہی کرم کرے تو مرے حرف ہوں دعا
مولا مجھے سلیقۂ اظہار بھی نہیں
دنیا تجھے ہے بکنا جہاں شوق سے تو بک
واحد نظیرؔ تیرا خریدار بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.