ویران جزیروں کا سفر ختم نہ ہو جائے
ویران جزیروں کا سفر ختم نہ ہو جائے
یہ سلسلۂ فکر و نظر ختم نہ ہو جائے
اے ہم نفسو اور قریب اور قریب آؤ
یہ محفل فردوس نظر ختم نہ ہو جائے
گھر میں بھی نظر آئیں گے انداز بیاباں
جب تک مری وحشت کا اثر ختم نہ ہو جائے
توقیر محبت پہ کہیں حرف نہ آ جائے
اے چارہ گرو درد جگر ختم نہ ہو جائے
اس شہر کی جانب بڑھو اے قافلے والو
گنجائش ارباب ہنر ختم نہ ہو جائے
ہوتی رہی آنکھوں سے جو یوں خون کی بارش
دل ختم نہ ہو جائے جگر ختم نہ ہو جائے
بسملؔ کو نہ اس طرح نگاہوں سے گراؤ
دریائے محبت کا گہر ختم نہ ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.