ویرانیاں چنیں ہیں اجاڑے نہیں گئے
ویرانیاں چنیں ہیں اجاڑے نہیں گئے
ہم خود بگڑ گئے ہیں بگاڑے نہیں گئے
دنیا کے کام ہم سے جگاڑے نہیں گئے
پوری طرح سے ہاتھ بھی جھاڑے نہیں گئے
ہم لے گئے زمیں سر و ساماں کے ساتھ ساتھ
ہرگز جڑوں سے اپنی اکھاڑے نہیں گئے
کاغذ مری دراز میں دو قسم کے ملے
لکھے نہیں گئے ہیں کہ پھاڑے نہیں گئے
موسم تمہاری یاد کے سب موسموں میں تھے
لمبی تھیں گرمیاں کبھی جاڑے نہیں گئے
جانے کب اٹھ کھڑے ہوں رواجوں کے مردہ جسم
پھونکے نہیں گئے ہیں جو گاڑے نہیں گئے
تنہائیوں میں ذرہؔ ترستے رہے مگر
ہم محفلوں میں بھیڑ کے آڑے نہیں گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.