Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وراثت میں ملی تھی جو وہ دولت جا رہی ہے

عمران عظیم

وراثت میں ملی تھی جو وہ دولت جا رہی ہے

عمران عظیم

MORE BYعمران عظیم

    وراثت میں ملی تھی جو وہ دولت جا رہی ہے

    بہت دن سے کتب خانے کو دیمک کھا رہی ہے

    نظر آئی ہے سب کو آئنے میں اپنی صورت

    سبھی کے نام پر انگلی اٹھائی جا رہی ہے

    یہ کیسا اجنبی لمحہ تعاقب میں ہے اپنے

    اداسی گھر کے اندر پاؤں اب پھیلا رہی ہے

    نمود صبح ہوتے ہی گھر آئی کوئی بلبل

    مزے سے نغمۂ الفت یہاں پر گا رہی ہے

    پرکھتی ہے نگاہ وقت کس کس زاویے سے

    یہ کیسے مسئلوں کی گتھیاں سلجھا رہی ہے

    زمانے کی کوئی پروا کرے آخر کہاں تک

    وہ تتلی ہے اسے پھولوں کی صحبت بھا رہی ہے

    یہ کیسی مصلحت سے لوگ ملتے ہیں یہاں پر

    یہ کن جذبات میں چاہت سمٹتی جا رہی ہے

    عظیمؔ اس دائرے سے کس طرح باہر میں نکلوں

    عجب خوشبو سی ذہن و دل پہ میرے چھا رہی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے